Labels
- Allah (4)
- Insan (Human) (1)
- Islam (3)
- Islamic (2)
- Money (1)
- Nasihat (1)
- Rijalullah (1)
- Wazaif (1)
- الحمد للہ رب العالمین (1)
- بڑی لکیر (1)
- سکندر جب گیا دنیاسے (1)
اپنا چراغ جلا ليں
Friday, March 26, 2010
رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم کے ايک ارشاد کا مفہوم ہے کہ اگرقيامت آجائے اورکسي کے ہاتھ درخت کي ايک قلم (شاخ) ہو اور اسے مہلت ہو تو وہ ضرور يہ قلم (شاخ) لگادے، مسند احمد(83:3)۔يہ روايت ہميں ايک تعميري سوچ ديتي ہے۔ اس سوچ کا حامل انسان بدترين حالات ميں بھي مايوسي اور بے عملي کا شکار نہيں ہوتا۔
يہ بات بالکل واضح ہے کہ قيامت ايک ايسي تباہي کا نام ہے جس ميں درخت لگانا بظاہر بے فائدہ کام ہے۔ کيوں کہ درخت لگاناايک ايساعمل ہے جس کي نفع بخشي کے ليے کئي برس درکار ہوتے ہيں۔جبکہ قيامت کا زلزلہ لمحہ بھر ميں ہرچيز کو تباہ کردے گا۔ ليکن يہ روايت بتاتي ہے کہ انسان کومثبت ذہن کے ساتھ کام کرناچاہيے، چاہے اسے يقين ہو کہ اس کے کسي کام کاکوئي نتيجہ نہيں نکلنے والا۔اس کاسبب يہ ہے کہ ايک بندۂ مومن آخرت کے اجرکے ليے کام کرتاہے اوريہ اجر اصلاًاس کي نيت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔ جيسے ہي وہ کسي کام کا ارادہ کرليتاہے، اس کے ليے ايک اجرثابت ہوجاتاہے۔ اور جب وہ اس کام کوکرديتا ہے تودوسرااجر ثابت ہوجاتاہے۔ اس کام سے کوئي نفع ہوناشروع ہوتاہے توتيسرے اجرکاآغازہوجاتاہے۔ اس سے يہ بات واضح ہے کہ انسان کے کسي عمل کانتيجہ اگر بظاہر نہيں بھي نکلتاتب بھي تين ميں سے دو اجر تو بہرحال انسان کومل جاتے ہيں۔ اور وہ صرف ايک اجر سے محروم رہتا ہے۔
عام حالات ميں لوگ معاشرے کے بگاڑ سے پريشان ہوکر مايوس ہوجاتے ہيں اور مايوسي کي بناپرصرف منفي چيزوں کو ديکھتے ہيں اور پھر وہ ان چھوٹے چھوٹے اچھے کاموں کو بھي چھوڑديتے ہيں جنہيں وہ باآساني کرسکتے ہيں۔نتيجے کے طور پر معاشرے ميں بگاڑ بڑھتا رہتا ہے۔ مگر جب لوگ حالات کي خرابي سے بے پرواہ ہوکر اپنے حصے کا اچھا کام کرتے رہتے ہيں تو آہستہ آہستہ برائي کم ہونا اور خير پھيلنا شروع ہوجاتا ہے۔ہر آدمي اپنے حصے کا درخت لگاتا ہے اور کچھ عرصے ميں ايک چمنستان وجود ميں آجاتا ہے۔
اس بات کو ايک اورمثال سے يوں سمجھاجاسکتا ہے کہ جب رات آتي ہے توسورج کي روشني ختم ہوجاتي ہے۔ ہرطرف اندھيراپھيل جاتاہے۔ ايسے ميں کسي ايک فردکاچراغ جلاناسارے اندھيرے کودور نہيں کرسکتا اور نہ ا س کا چراغ ہي سورج کا نعم البدل ہوسکتا ہے۔ مگرلوگ ان چيزوں سے بے پرواہ ہوکر اپنا اپنا چراغ جلاتے ہيں۔دنيا بھرسے قطع نظر ان کے اردگرد روشني پھيلناشروع ہو جاتي ہے۔ اورجب سارے لوگ اپنے اپنے چراغ جلاتے ہيں توہرجگہ روشني پھيل جاتي ہے۔ اور اندھيرے دور ہوجاتے ہيں ۔
تو اب آئيے! ماحول کے اندھيرے سے بے پرواہ ہوکر
ہم اپنا چراغ جلاليں۔ہم اپنا درخت لگاليں۔
0 comments:
Subscribe to:
Post Comments (Atom)